دیئر شرقی گاؤں سے ایک ویڈیو سامنے آئی ہے جہاں حضرت عمر بن عبد العزیز (رضی اللہ عنہ) دفن تھے ۔ لوگ انہیں پانچویں خلیفہ حق کے نام سے جانتے ہیں ۔ فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ خلیفہ حضرت عمر بن عبد العزیز (رہ)، ان کی اہلیہ فاطمہ اور ان کے خادم کی قبریں خالی پڑی ہیں ۔
اس فوٹیج کو ایران کے حمایت یافتہ شیعہ دہشت گرد کے گروہ نے، بشار الأسد کے حامی ویب سائٹ پر شائع کیا ہے۔ یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ لاشوؐں کا کیا بنا؟
ريف المعرة الدير الشرقي نبش قبر الخليفة عمر بن عبد العزيز من قبل زنات العصر ومرتزقة الروس والنظام #سوريا #ادلب pic.twitter.com/BMFICakeDU
— المعتصم بالله الشحود (@almo3tasem91) May 26, 2020
اس سال 2020 جنوری میں بشار الأسد کے حامی افواج اور ایران کے حمایت یافتہ شیعہ دہشت گرد گروہوں نے اس علاقے کو اپنی لپیٹ میں لیا اور قبروں کو جلایا گیا، مزید باہر سے ان کی بے حرمتی کی گئی۔ منگل 26 مئی 2020 تک ، یہ ظاہر ہوا کہ لاشوں کو نکال دیا گیا اور ان لاشوں کی باقیات کو چرا لیا گیا ۔
مبینہ طور پر نکالنے والوں نے آیت اللہ خراسانی کی خواہشات کی بازگشت کی , جس نے حال ہی میں کہا تھا:
“یہ ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے کہ وہ أَبُو بَكْرٍ اور عمر کی قبریں کھودیں اور ان کی لاشوں کی باقیات کی بےحرمتی کریں” ۔ آیت اللہ خراسانی
بڑے پیمانے پر یہ اطلاعات موجود ہیں کہ ان خیالات کا اظہار اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی آیت اللہ خمینی نے بھی کیا ہے ۔ جس نے یوتھ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایران کے انقلاب کو مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ لے جانا چاہتا ہے اور حضرت أَبُو بَكْرٍ رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی قبروں کو کھودنا چاہتا ہے ۔
حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ، رسول اللہ محمد (ﷺ) کے دو قریب ترین دوست, سُسر اور صحابہ تھے۔ حضرت عمر بن عبد العزیز ، عمر (رضی اللہ عنہ) کے پرپوتے تھے ۔ انکی والدہ بنت عاصم بن عمر الخطاب تھیں ۔
حضرت عمر بن عبد العزیز اپنے تقویٰ ، راستبازی اور انصاف کے لئے جانے جاتے تھے ۔ ان کے کتبہ پر انہیں پانچویں صحیح خلیفہ کے طور پر لکھا گیا ہے کیوں کہ اُن کی حکمرانی چاروں سچے درست خلیفہ کی طرح تھی ۔