صفی الرحمن ابن مسلم فیضی بندوی
کہتے ہیں ”اندھے کو اندھیرے میں بہت دور کی سوجھی“ حرم مکی اور اس کے آس پاس بارش کی وجہ سے ٹڈیوں ، جھینگروں ، اور کاکروچوں کی بہتات نے اخوانیوں کو وقتی طور پر پھر ایک بار خوش کر دیا ، یہ ٹڈی دل دیکھ کر من ہی من میں ابھی خوش ہو رہے تھے کہ آل سعود پہ اللہ کا عذاب آگیا ہے ، مگر بلدیہ مکہ نے تھوڑی ہی دیر میں انھیں صاف کرکے زٸرین حرم کو اس سے راحت پہونچادی ، اس کے لٸے مکہ مکرمہ میونسپلٹی نے 138افراد پر مشتمل 22ٹیمیں تعینات کیں انہیں 111مشینیں بھی دیدی گئیں۔ میونسپلٹی نے ایسے تمام مقامات کی نشاندہی کرلی ہے جہاں جہاں مکھی مچھر اور جھینگر زیادہ تعداد میں پیدا ہورہے ہیں۔
بالآخر اخوانیوں کا خوابِ خلافت پھر چکنا چور ہوگیا ، اور اللہ نے آل سعود کو حرم کی حفاظت کی توفیق دی ، اور عجیب ہے اللہ کی یہ مخلوق حرم میں پروانہ وار گر رہی ہے اور عذاب کا انتظار آل سعود پر کر رہے ہیں ، ارے بیوقوفو ! عذاب ہوتا تو انہیں پر گرتا ، حرم میں کیوں یہ گرتے ؟ اللہ نے ایسے ہی شکوک و شبھات سے پُر لوگوں کے بارے فرمایا : فِىْ قُلُوْبِـهِـمْ مَّرَضٌ فَزَادَهُـمُ اللّـٰهُ مَرَضًا ۖ
ان کے دلوں میں بیماری تھی اللہ نے ان کے دلوں کی اس بیماری کو اور بڑھا دیا ، اور جب ان سے کہاجاتا ہے زمین میں فساد مت کرو تو یہ جواب میں کہتے ہیں ہم تو اصلاح کر رہے ہیں ، خبردار یہی لوگ فساد کرنے والے ہیں لیکن انھیں سمجھ نہیں (سورة بقرة ١٢،١١،١٠) اصل میں یہ لوگ جس خلفشار کی امید میں ہیں وہ ابھی بہت دور ہے ، ابھی ایک ہفتہ پہلے پانی کا پاٸپ پھٹا تو بلا تحقیق کے اڑا دیا کی چشمہ پھوٹ گیا ، اور یہ وہی چشمہ ہے جو قرب قیامت کی نشانیوں میں سے بتایا گیا ہے .
اور شوشل میڈیا پہ خوب چلایا گیا، یعنی یہ اقتدار کے بھوکے خلافت و جمہوریت کے نام پر سب کچھ کرنے کوتیار ہیں حرمین میں تخریب کاری سے خوش ہوتے ہیں ، زاٸرین حرم کو پریشان اور مشکل میں دیکھ کر عذاب الہی سمجھ کر جھوم اٹھتے ہیں ، ان کی سوچ جو نہ رکھے اسے کافر اور اپنا دشمن سمجھتے ہیں ، بایں سبب یہ لوگ سعودی عرب پر میزاٸیل داغتے ہیں اور اگر ان کی سوچ رکھنےوالا کتنا ہی غلیظ کیوں نہ ہو انسانیت ہی نہیں بلکہ اھل سنت کا دشمن بھی ان کا دوست ہوجاتا ہے ۔ واللہ المستعان